رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق بحرین و قیام مظلوم کے عنوان سے منعقدہ نشست قم میں مقیم بحرین حوزہ علمیہ کے سربراہ حجت الاسلام شیخ عبدالله الدقاق کی شرکت کے ساتھ ہوئی یہ نشست رسا نیوز ایجنسی کی کانفرنس حال میں ایرانی و غیر ایرانی پریس رپورٹروں کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی ۔
حجت الاسلام شیخ الدقاق نے اس نشست میں بحرین میں حالیہ پارلیہ مینٹ اور مونسپیلٹی انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آل خلیفہ حکومت نے ووٹ دینے والوں کی تعداد ۶۰ فی صد ہونے کا اعلان کیا ہے حالانکہ انقلابیوں نے حکومت کی طرف سے جاری کی گئی اس تعداد کو کذب محض جانا ہے اور اعلان کیا ہے کہ صرف ۲۸ سے ۳۰ فی صد ووٹ ڈالی گئی ہے ۔
انہوں نے بحرین کی حالیہ انتخابات کو ایک مزاق و خانہ پوری جانا ہے اور بیان کیا : ہم لوگ بحرین میں حالیہ پارلیہ مینٹ اور مونسپیلٹی انتخابات کی مذمت کرتے ہیں کیوں کہ آل خلیفہ نے عوامی پارلیہ مینٹ کے نام سے اسے تشکیل دیا ہے اور یہ ایسے حالات میں ہے کہ عوام کلی و جزئی طور سے اس انتخاب کو قبول نہیں کرتی ہیں اور اگر بحرین کی حکومت چاہتی ہے یہ لوگوں کی طرف سے قابل قبول انتخاب منعقد ہو تو آزاد انتخاب اقوام متحدہ اور عالمی کونسل و میڈیہ کی اجازت کے ساتھ ان کے زیر نظر منعقد کرنے کی اجازت دے ۔
حوزہ علمیہ بحرین کے قم میں نمائندے نے کہا : بحرین کی حکومت اپنے فیصلہ میں آزاد نہیں ہے وہ سعودی عرب کے ولی عہد اور امارات کے ولی عہد کی طرف سے بنائی گئی پالیسی پر عمل پیرا ہوتی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : بحرین کی عوام آل خلیفہ کی طرف سے بنائی گئی حکومت کو قبول نہیں کرتی کیوں کہ یہ حکومت عرصہ سے عوام کے مفاد میں کوئی کام نہیں کرتی ہے بلکہ وہ غیر ملکی احکامات کی پیروی کرتی ہے جس کی وجہ سے اکثر عوام اس کے خلاف ہے ۔
حوزہ علمیہ بحرین کے نمائندے نے بحرین میںہوئی موجودہ انتخابات کو نمائشی جانا ہے اور بیان کیا : بحرین میں ہوئی موجودہ انتخابات میں لوگوں نے شرکت نہیں کی ، بلکہ بہت ہی مختصر لوگوں نے شرکت کی ، یہاںتک کہ حکومت نے اپنے بندے تمام امکانات مہیہ کرا کر کھڑا کرایا ہے ۔
انہوں نے کہا : تعجب کی بات یہ ہے کہ جس ملک میں مسلمانوںکی آبادی سو فیصد ہو اس ملک میں قمار بازی و شراب و رقص کا اڈہ چلانے والے شخص کو حکومت پارلیہ منٹ میں جگہ دی جاتی ہے قابل فکر ہے ۔
قم میں مقیم حوزہ علمیہ بحرین کے سربراہ نے الوفاق اسلامی تنظیم بحرین کے جنرل سیکریٹری حجت الاسلام شیخ علی سلمان پر آل خلیفہ عدالت کی طرف سے عمر قید کے حکم کی مذمت کرتے ہوئے کہا : شیخ علی سلمان کی سزا ۲۰۱۴ اور ۲۰۱۸ میں انتخاب کا بائکاٹ کرنے کی وجہ سے ہے اور اگر الوفاق اسلامی تنظیم بحرین کے جنرل سیکریٹری انتخابات کے سلسلہ میں موقف سے پیچھے ہٹ جاتے تو آل خلیفہ کی طرف سے ان کو آزاد کر دیا جاتا ۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/